جوہری پروگرام پر ایران اور6 عالمی طاقتیں ایک بار پھر کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہوگئی ہیں جس کے بعد مذاکراتی عمل میں مزید 7 ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
ویانا میں ایران اور 6عالمی طاقتوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق اجلاس ایک بار پھر فریقین کے درمیان اختلافات کے باعث کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا ۔ کئی گھنٹوں جاری رہنے والے اجلاس کے اختتام پر عالمی طاقتیں اور ایران بات چیت کے عمل کو مؤثر بنانے اور کسی ٹھوس معاہدے پرپہنچنے کے لیے ایک دوسرے کو مزید7 ماہ کی مہلت پررضامند ہوگئے۔
برطانوی وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ آئندہ سال
مارچ تک اختلافی مسائل پر قابو پالیا جائے گا لیکن سب اس بات پر متفق تھے کہ کچھ تکنیکی مسائل ایسے ہیں جن پر اتفاق رائے کے لیے مزید وقت درکار ہے لہذا بات چیت کے عمل کو 30 جون 2015 تک مکمل کرنے پراتفاق کیا گیا۔
برطانوی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک سال قبل ہونے والا عارضی معاہدہ ’’جوائنٹ پلان آف ایکشن‘‘ جاری رہے گا جس کے تحت ایران نے یورنیم کی افزودگی کا عمل روک دیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایران پر لگی معاشی پابندیوں کو محدود پیمانے پر نرم کردیا گیا ہے۔ اس نرمی سے ایران آئندہ 6 ماہ میں70 کروڑ ڈالر کا فائدہ اٹھا سکے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ امید ہے ایران معاہدے کی پابندی کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی کا عمل دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔